میں بڑا ہو کر صحابی بنوں گا


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍوَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ



"میں بڑا ہو کر صحابی بنوں گا"

ٹیچر کلاس میں سب بچوں سے پوچھتا ھے کہ تم بڑے ہوکر کیا بنو گے؟ کوئی بچہ کہتا ھے میں بڑا ہوکر ڈاکٹر بنوں گا، کوئی کہتا ھے میں انجیئیر بنوں گا، کوئی کہتا ھے میں بہت بڑا بزنس مین بنوں گا"۔

اچانک سے ٹیچر پریشان ہوجاتا ھے جب ایک بچہ کھڑا ہوکر کہتا ھے کہ میں بڑا ہوکر صحابی بنوں گا۔

ٹیچر اس بچے سے مخاطب ہوکر کہتا ھے بیٹا! 
یہ کیسے ممکن ھے؟ 

صحابی ہونے کیلئے تو ضروری ھے کہ حالت ایمان میں ظاہری آنکھوں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا ہو لیکن یہ تو اب ممکن نہیں کیونکہ تم نے وہ والا زمانہ نہیں پایا۔

بچہ ٹیچر کا جواب سن کر خاموش ہوجاتا ھے۔

دوبارہ ٹیچر بچے سے پوچھتا ھے بیٹا یہ خواہش تمھارے دل میں کیسے پیدا ہوئی؟ 
بچہ جواب دیتا ھے کہ میری والدہ روزانہ سونے سے قبل مجھے کسی صحابی کا واقعہ سناتی ہیں جس میں انکی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بےمثال محبت، بہادری، جوش و جذبہ اور بلندو بالا شخصیت نمایاں ہوتی ہے اسلئے میرے دل میں صحابی بننے کی خواہش پیدا ہوئی کہ صحابی سب سے اعلی اور کامیاب شخصیات ہوتی ہیں۔

سبحان اللہ

فی زمانہ اولاد کی تربیت کے حوالے سے بہت بڑا المیہ ھےکہ والدین بچوں کے ساتھ بیٹھ کر انڈین فلمیں اور گانے سنتے ہیں جسکا نتجہ یہ نکلتا ھے کہ بچے اپنا آئیڈیل سلمان خان شارخ خان عامر خان یا ہنی سنگھ کو بنا لیتے ہیں۔
اور یہ طے کرلیتے ہیں کہ بڑے ہوکر ان جیسا (مراسی)  بنیں گے۔

ضرورت اس امر کی ھے کہ ان نقلی ہیروز سے بچوں نکال کراسلام کے روشن ماضی اور اصلی ہیروز کے بارے بتایا
 جائے۔

انکو بتایا جائے کہ

حضرت ابوبکر صدیق حاتم طائی سے بھی بڑے سخی تھے کہ جنکےبارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جتنا نفع مجھے حضرت ابوبکر صدیق کے مال نے پہنچایا کسی کے مال نے نہیں پہنچایا۔

انکو بتایا جائے کہ

حضرت عمرفاروق وہ صحابی تھے کہ جنکو دیکھ کر شیطان اپنا رستہ بدل لیتا تھا انکے دور خلافت میں نا صرف انسان بلکہ جانور بھی  عدل سے کام لیتے تھے۔

انکو بتایا جائے کہ

حضرت عثمان نے اپنی ہی دار الخلافہ میں شہادت کو قبول کرلیا لیکن امن کیلئے ظالموں کا خون بہانا پسند نہیں کیا۔

انکو بتایا جائے کہ

حضرت علی ایسی شخصت ہیں کہ نماز میں بھی اگر کوئی سائل مانگ لے تو خالی نہیں جانے دیتے تین روز کے بعد کھانا کھانے لگتے ہیں سائل دروازے پر آتا ھے کھانا اٹھا اسکو دے دیتے ہیں۔
درہ خیبر کو تنہا اکھاڑ دیتے ہیں
جب حق کی بات آتی ھے کہ کافر پر ایسا تلوار کا وار کرتے ہیں کہ وہ دو حصوں میں تقسیم ہو جاتا ھے۔

انکو بتایا جائے کہ

حضرت خالد بن ولید وہ شخصیت ہیں جو جنگ یرموک میں صرف 60 لوگوں کے ساتھ 60000 کا مقابلہ کرتے ہیں اپنی ساری زندگی جہاد فی سبیل اللہ میں گزری کہ جسم کا کوئی بھی حصہ تلوار نیزے  کے وار سے محفوظ نا رھا۔

"انکو بتایا جائے کہ

حضرت ضرار وہ صحابی تھے کہ تنہا کافروں کے ہزاروں کے لشکر میں گھس جاتے اور جس رخ جاتے کئی کئی کافروں کو واصل جہنم کرکے صحیح سلامت واپس آتے

جب یہ تمام واقعات بچوں کو بتائیں گے تو قدرتی بات ھے کہ نقلی ہیرو بننے کی بجائے انکے دلوں میں صحابہ اکرام کو اپنا آئیڈیل مان کر ان جیسا بننے کی خواہش پیدا ہوجائے گی"۔


1 comment: